Top Allama Iqbal Best Poetry in Urdu

Introduction

Allama Muhammad Iqbal — the Poet of the East, philosopher, and visionary — remains one of the most revered figures in Urdu literature. His poetry is not just art; it is a revolution of thought and spirit. Iqbal’s verses blend philosophy, self-realization, and divine consciousness into a timeless message of awakening. His words ignite hearts, inspire courage, and remind every individual of their limitless potential through the concept of Khudi (selfhood).

Iqbal believed that every person holds within them a spark of divine light — capable of greatness, creativity, and change. Through his poetry, he urged humanity to rise above mediocrity, embrace faith, and rebuild the world with self-belief and purpose. His Urdu poetry captures not only the depth of Islamic spirituality but also universal truths about life, struggle, and destiny.

The following collection presents some of Allama Iqbal’s most powerful Urdu couplets — verses that continue to echo across generations, lighting the path for all who seek meaning, courage, and inspiration in words.

Allama Iqbal Best Urdu Poetry

allama iqbal best poetry in urdu

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے، بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر

سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا

محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

جہانِ تازہ کی افکارِ تازہ سے ہے نمود
کہ سنگ و خشت سے ہوتے نہیں جہاں پیدا

خودی میں ڈوب جا غافل! یہ سرِ زندگانی ہے
نکل کر حلقۂ شام و سحر سے جاوداں ہو جا

اگر خودی کو سمجھ لے تو یہ جہان ترا ہے
کہ آفتاب نکلتا ہے تیرے افق سے بھی

تقدیر کے پابند نباتات و جمادات
مومن فقط احکامِ الٰہی کا ہے پابند

زمانہ اپنے حوادث چھپا نہیں سکتا
تیری نگاہ سے پوشیدہ راز کیا رکھے؟

نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا
سنا ہے یہ ہو رہا ہے مومن کی زندگی کا آغاز پھر سے

پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے، شاہیں کا جہاں اور

یہی آئینِ قدرت ہے، یہی اسلوبِ فطرت ہے
جو ہے راہِ عمل میں گامزن، محبوبِ فطرت ہے

تری دعا سے قضا تو بدل نہیں سکتی
مگر ہے یوں کہ دعا سے بدل جاتی ہے خودی

اگر ہو عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی
نہ ہو تو مردِ مسلماں بھی کافر و زندیق

اٹھا نہ شیشہ گرانِ فرنگ کے احسان
سفالِ ہند سے مینا و جام پیدا کر

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ، کیا چاہتا ہوں

allama iqbal best poetry in urdu

دلِ مردِ مومن میں پھر زندہ کر دے
وہی بجلیاں جو کبھی طور پر تھیں

نہ تھی کچھ ابتدا تیری، نہ ہے کچھ انتہا تیری
تو ہے اک بحرِ بیکراں، میں ہوں ذرا سی کشتِ جاں

اگر ملک ہاتھوں سے جاتا ہے، جائے
تو احکامِ حق سے نہ کر بے وفائی

تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

خودی کا راز ہے ایمان، خودی کا راز ہے قرآن
خودی کا راز ہے اعلان، کہ مومن زندہ ہے ایمان سے

کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر لباسِ مجاز میں آ
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغِ راہ ہے، منزل نہیں ہے

محبت کے شرر سے دل سوز ہے ترا
تیرے سینے میں اگر دل ہے تو آگاہ ہے تو

اگر کسی کو ملے دیدۂ بینا تو دیکھے
فکرِ اقبال کو، دلِ اقبال میں چھپا ہوا راز

اٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

چمک تیری عیاں بجلی میں، آتش میں، شراب میں
چھپا رکھا ہے تو نے رازِ مستی آفتاب میں

عقل نے ایک دن یہ دل سے کہا
بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں میں

کہا دل نے کہ تو حقیقت میں ہے
پر عشق سے روشنی ملی ہے مجھے

تری نگاہ سے دلوں کے راز کھلتے ہیں
تری دعا سے نصیبوں کے ساز بنتے ہیں

تُو شاہیں ہے، پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں

جہاں میں اہلِ ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں
ادھر ڈوبے، ادھر نکلے، ادھر ڈوبے، ادھر نکلے

نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
جہاں ہے تیرے لیے، تُو نہیں جہاں کے لیے

یہی کمال ہے تیرا کہ تو کتابِ ہستی
کے ہر ورق کو پڑھتا ہے اور لکھتا ہے

ہے زندہ فقط وہی قوم زمانے میں
جو ہر دم نئے زمانے کے تقاضوں سے دوچار ہو

نہ تو زریں محلوں میں نہ تخت و تاج میں خوشی
خوشی تو عشق کے سوز و ساز میں ہے

جوانوں کو مری آہِ سحر دے
پھر ان شاہین بچوں کو بال و پر دے

جہاں میں اہلِ ایماں کی ہے حکومت اب بھی
جو اپنے آپ پہ ایمان رکھتے ہیں وہ کامیاب ہیں

یہ مومن ہے جو اپنی روح کو بیدار کرتا ہے
جہاں کی ہر حقیقت سے خود کو آشکار کرتا ہے

نہ سمجھو کہ فقیری ہے محرومیِ دولت
فقیری ہے ضمیرِ زندہ، بیداریِ ملت

پھر اٹھ کہ وقتِ سفر ہے، زمانہ منتظر ہے
تری خودی میں چھپا ہوا تیرا مقدر ہے

یہی شعلہ ہے جو عالم کو منور رکھتا ہے
یہی ایمان ہے جو دل کو مطہر رکھتا ہے

چراغِ مصطفوی سے روشن ہے سارا جہان
جو اس کی روشنی میں جئے، وہی مومنِ کامل ہے

Conclusion

Allama Iqbal’s Urdu poetry remains one of the greatest treasures of Eastern literature — a timeless voice that speaks to every generation with equal passion and wisdom. His words awaken the sleeping spirit, urging humanity to rise in dignity, self-respect, and divine purpose. Through Khudi, Iqbal teaches the art of discovering one’s inner strength and connecting with the ultimate truth.

Even today, his verses echo in classrooms, hearts, and movements around the world. They remind us that faith and courage can move mountains, that dreams are meant to be pursued with conviction, and that a person’s worth lies not in worldly possessions, but in the depth of their spirit.

Allama Iqbal’s poetry continues to guide seekers of truth — a celestial flame illuminating the path of love, freedom, and awakening for all humankind.


Read More Blogs – 101+ Heart Touching Poetry for Friends – Short & Emotional Friendship Poems

Leave a Comment